خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کہا ہے کہ نوجوان پاکستان تحریک انصاف کی اصل طاقت ہیں۔ ہمیں یقین ہے کہ ہم نوجوانوں کی معاونت سے ملک اور قوم کو بحرانوں سے نکالنے اور اسے ایک روشن مستقبل دینے میں کامیاب ہوں گے۔ نوجوانوں کی فلاح و بہبود موجودہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ ان کے بہتر مستقبل کو یقینی بنانے اور انہیں ترقی کے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کرنے کیلئے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار یوتھ اسمبلی خیبر پختونخوا کے 41رکنی وفد سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جس نے یوتھ اسمبلی کے قائد ایوان دانش فرید کی قیادت میں ان سے ملاقات کی۔ انہوں نے وفد کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ ہمارے قائد عمران خان نے صوبائی حکومت کو نوجوانوں کی فلاح و بہبود، انہیں صحت مندانہ اور کھیلوں کی سہولتوں کی فراہمی اور انہیں آگے بڑھنے کے مواقع دینے کی ہدایات دی ہیں۔ اس مقصد کیلئے یوتھ افیرز کے محکمہ میں ورکنگ گروپ سفارشات مرتب کر رہا ہے۔ انہوں نے وفد کے قائد سے کہا کہ وہ اپنے ایک متفقہ نمائندے کا نام بھی دیں جسے مذکورہ ورکنگ میں شامل کیا جائے گا تا کہ آپ کی رائے اور تجاویز کو بھی یوتھ پالیسی میں شامل کیا جا سکے۔ پرویز خٹک نے کہا کہ افغانستان میں امن و استحکام کے بغیر خیبر پختونخوا صحیح معنوں میں ترقی نہیں کرسکتا۔ افغان جنگ میں پشاور اور کابل کے مابین سالہا سال سے جاری تجارت اور کاروبار کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے وفد کو بتایا کہ ہم شفافیت اور انصاف پر مبنی نظام قائم کر رہے ہیں۔ انتظامی اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل کیا جا رہا ہے اور ہر سطح پر احتساب کو یقینی بنائیں گے۔ ان تمام تر اقدامات کے نتیجے میں خیبر پختونخوا پورے ملک میں مثالی صوبہ بن کر ابھرے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات سے سرمایہ کاروں اور امدادی اداروں کا اعتماد بحال ہو گا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم صوبے میں سرمایہ کاری کرنے والوں کو تحفظ سمیت تمام تر سہولتیں فراہم کریں گے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں نے صوبائی انتظامیہ پر واضح کر دیا ہے کہ ہم کسی بھی قیمت پر کرپشن اور سرکاری امور میں کوتاہی یا غفلت برداشت نہیں کریں گے۔ پرویز خٹک نے کہا کہ ہماری صوبے کی پولیس میں انتہائی قابل اور محنتی افسرا ن موجود ہیں مگر پولیس کے نظام میں تھانے کی سطح پر خرابیاں ہے اور عوام کو پولیس سے شکایات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس افسران کو ہدایت کی گئی ہے کہ پولیس کے نظام کو درست کیا جائے۔ عوام کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے اور عوام کے ساتھ عزت اور احترام کا برتاؤ کیا جائے جس سے خود پولیس کی عزت وقار میں اضافہ ہو گا اور پولیس پر عوام کا اعتماد بحال ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح ہم پولیس کے نظام کو زیادہ موثر بنانے اور دہشت گردی اور جرائم کی روک تھام کیلئے صوبے میں ایک ماہ کے اندر انٹیلی جنس کا ادارہ قائم کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں پولیس کو بروقت ، مستند اور تازہ ترین اطلاعات ملیں گی جو ایک جدید ترین اور پیشہ ورانہ انٹیلی جنس ادارے کی فراہم کردہ ہوں گی اور اس سے یقیناًپولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کو اپنے فرائض سر انجام دینے اور عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں بہت زیادہ مدد ملے گی۔ کیونکہ عوام کی حفاظت ریاست اور حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی کے خاتمے کے لئے ہمارا موقف ہے کہ مذاکرات کے ذریعے اس مسئلے کا حل نکالا جائے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں مل کر اس مسئلے کو حل کر سکتی ہیں۔ وفاقی حکومت اس سلسلے میں قومی پالیسی بنا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی سے اس خطے کے پختون تباہ و برباد ہو رہے ہیں۔ دہشت گردی ایک ناسور بن چکی ہے جس کو ختم کئے بغیر ہم ترقی نہیں کر سکتے۔ اب ہمیں کوئی حتمی فیصلہ کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مائنڈ سیٹ کو چینج کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ 25000اہلکاروں پر مشتمل ایف سی کی فورس بنانے کا مقصد ایف آر کے علاقوں میں بارڈر کی حفاظت تھا لیکن شومئی قسمت کہ اس فورس کو چوکیداری سونپ دی گئی۔ اس سلسلے میں وفاقی حکومت سے بات ہوئی ہے۔ پورے ملک سے ایف سی بلا کر بارڈرز پر تعینات کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے ہمیں سسٹم کی تبدیلی کا ووٹ دیا ہے اور یہ تبدیلی محض چہروں کی تبدیلی ، سڑکوں اور پلوں کی تعمیر سے ممکن نہیں، ہمارا تعلیمی نظام تہس نہس ہے، غریب کے بچوں کو آگے بڑھنے کے کوئی مواقع نہیں ہیں۔ سرمایہ داروں اور مراعات یافتہ طبقے کی اولاد ڈاکٹرز، انجینئرز اور حکمران بن جاتی ہے ۔ غریب کے بچے کی قسمت میں صرف کلرکی یا کلاس فور رہ جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگلے نصابی سال میں کلاس ون سے تمام سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں یکساں نصاب پڑھایا جائے گا۔ تعلیمی اداروں میں ٹیچرز کے تبادلوں کے کلچر کو ختم کر دیں گے۔ اساتذہ کی ترقی ان کے نتائج سے مشروط ہو گی۔ پانچویں اور مڈل کے امتحانات بورڈز کے تحت ہوں گے۔ اساتذہ کی سکولوں میں حاضری ہر قیمت پر یقینی بنائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں میں ڈاکٹرز، سٹاف کی موجودگی، معیاری ادویات کی دستیابی اور صفائی ستھرائی کے لئے بھی سسٹم دے دیا گیا ہے۔ تعلیم اور صحت میں انتظامی اور خدماتی شعبوں کو الگ کیا جا رہا ہے۔ کرپشن، ملاوٹ اور دو نمبر ادویات کی روک تھام کے لئے ایک ایسا نظام متعارف کر دیا گیا ہے جس کے ذریعے کوئی بھی غلط کام کرنے والا آشکارہ ہو جائے گا۔ تما تر تفصیلات ویب سائٹ پر دی جائیں گی۔ ہر شہری کسی بھی غلطی کی نشاندہی کر سکے گا۔ عوام کی شکایات کے لئے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ سمیت تمام محکموں میں شکایات سیل کام کر رہے ہیں۔ 24گھنٹوں کے اندر ان شکایات کا ازالہ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے دو سال قبل ہی مختلف شعبوں کی پالیساں بنا لی تھیں جن پر عملدرآمد کر کے چیئرمین عمران خان کے وژن کو عملی شکل دینا حکومت کی سب سے اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے احتساب کمیشن کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ خیبر پختونخوا میں احتساب کا نظام صاف و شفاف ہو گا۔ بااختیار کمیشن میرا اور میرے وزراء کا بھی احتساب کر سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ رائٹ ٹو سروس قانون جو جلد آنے والا ہے کے تحت مقررہ ٹائم میں عوام کو سہولیات دی جائیں گی۔ بصورت دیگر متعلقہ افسر یومیہ بنیاد پر جرمانہ درخواست گزار کو ادا کرنے کا پابند ہو گا۔ بلدیاتی سسٹم کے ذریعے گاؤں کی سطح پر عوام کو مالیاتی اور انتظامی اختیارات دیئے جائیں گے۔ کمیونٹی پولیس اور ویلج کونسل چھوٹے چھوٹے تنازعات مقامی سطح پر ہی حل کریں گے تا کہ عدالتوں پر بوجھ کم ہو۔ پٹواری سسٹم میں کرپشن اور رشوت کو ختم کرنے کے لئے پورے صوبے میں زمینوں کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کیا جائے گا۔ اس وقت تک پٹوار خانوں کو کرپشن فری بنانے کے لئے ایک انتہائی منظم طریقہ کار کے ذریعے چوری کے راستے بند کئے جائیں گے۔ انہوں نے نوجوانوں کو بتایا کہ ہم ایسا سسٹم چاہتے ہیں جس میں چوری، کرپشن، لوٹ مار کے تمام راستے مسدود ہوں۔