Social Icons

Tuesday 17 September 2013

Haroon Rasheed regarding the society



ذاتی نقطہ نظر

ایک چھ سالہ بچی سے زیادتی کے واقعے پر پوری قوم افسردہ ہے – افسردگی کے ساتھ ساتھ ایک غم و غصہ کی لہر بھی ہے جو یہ ظاہر کرتی ہے کہ ایک دفعہ وہ مجرم ہمارے ہتھے چڑھ جائے تو وہ اس کا ایسا حال کریں کہ اسے نشان عبرت بنا دیں.

لیکن کیا یہ اس طرح کا ہونے والا پہلا واقعہ ہے ؟ بدقسمتی سے یہ تو وہ واقعہ ہے جو منظر عام پرآگیا ہے – لیکن نہ جانے کتنی ہی ایسی اور بھی سنبل ہوں گی جنکہ والدین بدنامی کے خوف سے یا با اثر لوگوں کے خوف سے اس دکھ کو پی چکے ہونگے .

میری سوچ مختلف ہے اور یہ میرا ذاتی نقطہ نظر ہے کہ ان واقعات سے یہ سوچا جائے کہ یہ آخروہ کیا عوامل ہیں کہ انسان اپنی اخلاقی پستیوں کو پہنچ چکا ہے

بلکل صحیح کہا ہے جس نے بھی کہا ہے کہ جس معاشرے میں زنا چند سو روپے کے عوض ہو اور نکاح کرنے کے لئے لاکھوں روپے درکار ہوں تو ان معاشروں میں یہ سب نہیں ہوگا تو اور کیا ہوگا –

لڑکیوں کے والدین خوب سے خوب تر کی تلاش میں اپنی بیٹیوں کو ایسے مقام پر لے آتی ہیں جہاں وہ اپنی عمومی شادی کی عمر گزار چکی ہوتی ہیں – دوسری جانب لڑکے اس خوب سے خوب تر کے معیارپر پورا اترنے کے لئے اپنی پوری جاں صرف کر دیتے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ شادی کے لئے کم از کم 5،4 لاکھ روپے درکار ہیں – بیروزگاری اور دیگر گھریلو مسائل اس صورت حل کو مزید گہمبھیر کر دیتے ہیں

سونےپہ سہاگہ میڈیا اور تعلیمی اداروں میں ثقافت کے نام پر ہونے والے پروگراموں میں جو کچھ ہوتا ہے اس پر کچھ کہنے کی ضرورت نہیں –

جس "مہذ ب " معاشرے میں شوہر کا " ڈانس " پارٹی میں جانا توجد ت پسندی ہو لیکن شوہر کی دوسری شادی کو عورت گا لی سمجھے اس معاشرے میں جو کچھ ہوتا ہے وہ سب کے سامنے ہے کیونکہ مغرب شادی کے جھمیلوں سے دور رہتے ہوۓ زندگی کو "بھرپور" طریقے سے گزارنے کی رغبت دیتا ہے .

Haroon Rasheed (Journalist)

No comments:

Post a Comment

Facebook Comment